Skip to content Skip to footer

فریینڈز ود بینیفٹس میں خواتین کو درپیش جنسی دباؤ



کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کی آزادی دراصل کسی اور کے اصولوں کی قید بن گئی ہے؟ جب وہ لیٹ نائٹ کال آتی ہے، تو کیا آپ واقعی چاہتی ہیں کہ وہ صرف باتیں کرے؟ جب آپ کوئی رشتہ بنا رہی ہیں جو لیبلز سے پاک ہے، تو کیا آپ خود کو بھی یقین دلا پاتی ہیں کہ یہ صرف دوستی ہے؟ اور جب معاشرہ آپ کی پیٹھ پیچھے بات کرتا ہے، تو کیا آپ کے اندر کی آواز بھی پوچھتی ہے: میں کیا کر رہی ہوں؟
کیا یہ میری مرضی ہے یا مجھ پر تھوپا گیا انتخاب؟ 

یہ وہ الجھن ہے جہاں آزادی کا دعویٰ کرنے والی خواتین درحقیقت اپنے جذبات، جسم اور سماجی دباؤ کے درمیان پِس رہی ہیں… اور ہاں، یہ کہانی صرف آپ کی نہیں ہے۔ 

ہم صرف دوست ہیں کا جادو… جو ٹوٹتا کیوں نہیں؟

ذرا تصور کریں: آپ کالج کی لائبریری میں بیٹھی ہیں، وہ آتا ہے، مسکراتا ہے، اور کہتا ہے چلو، کافی پی لیں؟ بس دوستوں کی طرح۔پہلی کافی پر باتوں کا دھارا، دوسری پر ہاتھوں کا لمس، تیسری پر… وہ لمحہ جب آپ کی سانس اُکھڑ جاتی ہے۔ لیکن کل جب آپ کی بہن نے پوچھا تمہارا رشتہ کیا ہے؟ تو آپ نے جھٹ سے کہا کچھ نہیں، یار! بس فرینڈز۔ مگر رات کو آنکھ کھلتے ہی وہی سوال: کیا میں خود کو بہلا رہی ہوں؟

لوگ کیا کہیں گے؟ کا خوف… جو اندر تک کھاتا ہے

پاکستانی معاشرے کا ایک اَن لکھا اصول: لڑکی کا ہر رشتہ شادی تک پہنچے، ورنہ اس کی عزت داؤ پر لگ جاتی ہے۔ لیکن جب آپ فریینڈز ود بینیفٹس کے دلدل میں ہیں، تو یہ جملہ آپ کے سر پر تلوار بن جاتا ہے۔ مثال؟ آپ کی کزن جو ٹک ٹاک پر اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ ویڈیو بناتی ہے، مگر خاندان والے کہتے ہیں اس کی شادی ہو جائے گی، تمہاری نہیں ہو پائے گی۔ اور آپ؟ آپ خاموشی سے اپنے فون پر اس کا میسج دیکھتی ہیں جو رات ۱ بجے آیا تھا: آ رہا ہوں، کھڑکی کھلی رکھنا۔ 

جذبات کا کھیل… جہاں ہار صرف عورت کی ہوتی ہے

سائنس کہتی ہے کہ عورت کا دماغ جذبات کو زیادہ گہرائی سے پروسس کرتا ہے، مگر فریینڈز ود بینیفٹس کا اصول یہ ہے کہ جذبات کو دروازے پر لٹکا دو۔مسئلہ یہ ہے کہ جب وہ شخص کہتا ہے میں تیار نہیں ہوں سنجیدہ ہونے کے لیے، تو آپ کا دل ٹوٹ جاتا ہے، اور اس کا…؟ وہ اگلے ہفتے کسی اور کے ساتھ کافی پی رہا ہوتا ہے۔ حیرانی کی بات؟ ہر کہانی میں یہی کیوں ہوتا ہے؟

معاشرہ مرد کو معاف کر دیتا ہے، عورت کو نہیں

اسے پلے بوائے کہا جاتا ہے، تمہیں آسان۔ وہ اپنے دوستوں میں ہیرو بن جاتا ہے، تم اپنی سہیلیوں میں سوالیہ نشان۔ یہ ڈبل اسٹینڈرڈز ہیں جو پاکستانی معاشرے کی ہوا میں گندھے ہیں۔ مثال؟ وہ لڑکا جو کہتا ہے میں نے تو صرف وقت گزارا تھا، اور لڑکی جو کہتی ہے میں نے پیار کیا تھا… دونوں کی سزا الگ ہے۔ 

آزادی کا مطلب… کس کی مرضی؟

سچ یہ ہے کہ فریینڈز ود بینیفٹس کا تصور مغرب سے آیا، مگر ہمارے معاشرے نے اسے ایک کینڈی بنا دیا ہے جس کا غلاف تو میٹھا ہے، مگر اندر زہر۔ اگر آپ اس کھیل میں ہیں، تو اپنے آپ سے پوچھیں: کیا میں واقعی آزاد ہوں… یا میں نے اپنے لیے نئے قیدی خانے بنا لیے ہیں؟

یہ باتیں کسی کو شرمسار کرنے کے لیے نہیں، بلکہ اُس آواز کو بلند کرنے کے لیے ہے جو ہر لڑکی کے اندر دب کر رہ گئی ہے۔ کیونکہ جب تک ہم اپنے جذبات کو گناہ سمجھتے رہیں گے، ہماری آزادی محض ایک ڈرائنگ روم ڈراما بن کر رہ جائے گی۔

Leave a comment

0.0/5

Office
HUM NETWORK LIMITED PLOT 2A KHAYABAN-E- SUHRWARDY ROAD SECTOR G-6 1-1

thalnaturals3@gmail.com

+92 3252552222
Newsletter

Safdar Ali 2024©. All Rights Reserved.